مراقبہ - ذہنی، جسمانی و روحانی فوائد

Meditation - Mental, Physical and Spiritual Benefits


ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

ذہنی جسمانی اور روحانی فوائد  

مراقبہ

ڈاکٹروقار یوسف عظیمی صاحب نے روزنامہ ایکسپریس کے سنڈے میگزین میں ہفتہ وار شایع ہونے والے کالم روشن راستہ میں مراقبہ کے متعلق ایک سوال کا  تفصیلی  جواب  دیا تھا ، جو   آٹھ اقساط میں پیش  کیا گیا۔   


مراقبہ کیا ہے۔۔۔۔۔۔؟

سوال: محترم ڈاکٹر وقار عظیمی! کئی مسائل کے جواب میں اکثر لوگوں کو آپ مراقبہ بھی تجویز کرتے ہیں۔ میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں۔ میں نے اور میرے کئی فیلوز نے مراقبہ کے بارے میں سنا تو ہے لیکن ہم اس کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتے۔ سر! پلیز ہمیں بتائیے کہ مراقبہ سے ذہنی صلاحیتوں اور قوت ارادی میں اضافہ کیوں کر ہوتا ہے؟

(محمد خاور:کراچی)

جواب: انتہائی مختصر الفاظ میں مراقبہ کی تعریف (Defination) ان الفاظ میں بیان کی جاسکتی ہے کہ مراقبہ ذہنی یکسوئی اور ذہنی سکون حاصل کرنے اور روحانی حواس کو بیدار اور متحرک کرنے کی مشق کا نام ہے۔ یہ مشق ٹھیک طرح کی جائے تو اس کے کئی فوائد یا نتائج سامنے آتے ہیں۔ مشرق میں تو مراقبہ اولیاء اللہ اور صوفیاء کرام کا صدیوں پرانا معمول ہے۔ صوفیاء ارتکاز توجہ لاشعوری کیفیات کے ادراک، باطنی یا روحانی صلاحیتوں کی بیداری کے لیے مراقبہ کا اہتمام بھی کرتے تھے۔ مراقبے کے ذریعے انسانی ذہن کائناتی شعوری کے ساتھ ہم آہنگ (Tune) ہوسکتا ہے۔ گویا انسانی ذہن ایک وصول کنندہ (Reciever)ہے۔ کائنات میں مختلف نشریات مسلسل جاری و ساری ہیں۔ انسانی ذہن مراقبہ کے ذریعے ان نشریات کو بہتر طور پر وصول کرنے اور اُنہیں سمجھنے کے قابل ہوسکتا ہے۔

اپنے کثیرالجہتی مفید اثرات کی وجہ سے مراقبہ صدیوں سے مشرق کی کئی تہذیبوں میں معروف اور رائج رہا ہے۔ اب امریکا اور یورپ میں بھی سائنس دان، ماہرینِ نفسیات، نیورولوجسٹ اور دیگر شعبوں کے طبی ماہرین مراقبے کے انسانی ذہن اور انسانی صحت پر اثرات پر تحقیقات کررہے ہیں۔ مراقبہ کے روحانی فوائد کے علاوہ ٹھیک طرح مراقبہ کرنے سے انسان کی ذہنی، جسمانی صحت اور کارکردگی بہتر بنائی جاسکتی ہے۔ مراقبہ کئی نفسیاتی مسائل مثلاً اسٹریس، ٹینشن، ڈپریشن، خوف، احساسِ کمتری، شک اور وسوسوںوغیرہ سے نجات پانے میں بھی مددگار ہے۔

علمِ باطن یا روحانی علوم کے ماہرین بتاتے ہیں کہ اس دنیا میں انسان دو حواس میں زندگی بسر کرتا ہے۔ ایک نیند ، دوسرا بیداری۔ بیداری میں شعوری حواس متحرک ہوتے ہیں اور نیند میں لاشعوری حواس غالب ہوتے ہیں۔ مراقبے کا مقصد یہ ہے کہ بیداری یعنی شعوری حواس میں رہتے ہوئے نیند کے حواس کو خود پر غالب کرلیا جائے۔ کسی ٹیچر کی زیرِنگرانی مراقبے کی مسلسل مشق سے یہ مقصد حاصل ہونے لگے تو ذہن میں ایسی لہریں متحرک ہوتی ہیں جو انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مفید ہیں۔ سائنس دانوں نے ان لہروں کو تھیٹا ویوزq کا نام دیا ہے۔ (اس موضوع پر مزید تفصیلات انشاء اللہ آئندہ پیش کی جاتی رہیں گی)

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 5 مارچ 2017]


=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

گذشتہ ہفتے شائع ہونے والے محمد خاور (کراچی) کے استفسار بعنوان ’’مراقبہ کیا ہے؟‘‘ پر مزید چند معروضات:

سائنس دانوں کے تحقیقی نتائج کے مطابق مراقبہ نہ صرف ذہنی سکون اور یکسوئی حاصل کرنے کے لیے بہت مفید ہے بل کہ یہ صحت اور حسن کا محافظ بھی ہے۔ یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ پابندی سے اور ٹھیک طریقے سے مراقبہ کرنے والوں میں کشش بہت بڑھ جاتی ہے۔

مراقبہ کرنے والے نوجوانوں میں قوتِ عمل میں اضافہ ہوتا ہے۔ چالیس سال سے زیادہ عمر کے افراد میں بڑھتی عمر (Ageing) کے اثرات بہت سست (Slow) ہوجاتے ہیں اور وہ دیر تک جوان رہتے ہیں۔ مختلف تعلیمی و تحقیقی اداروں میں ہونے والی ریسرچ سے واضح ہوا ہے کہ مراقبہ کا عمل انسانی دماغ کے کئی حصوں میں مختلف تبدیلیوں کا ذریعہ بنتا ہے۔

مراقبے کی وجہ سے دماغ کے بعض حصوں کی تحریکات بڑھ جاتی ہیں اور بعض کی مدہم پڑ جاتی ہیں۔ دماغ کے جن حصوں کا تعلق سیکھنے، سمجھنے، ذہانت اور بصیرت جیسے معاملات سے ہے۔ ان کی تحریکات مراقبے کے دوران بڑھ جاتی ہیں۔ جن حصوں کا تعلق بعض منفی کیفیات سے ہے ان حصوں کی حرکات میں دورانِ مراقبہ کمی نوٹ کی گئی ہے۔ ایک خاص بات یہ نوٹ کی گئی کہ مراقبہ کی وجہ سے غصہ، جذباتی ہیجان جیسے منفی جذبات میں کمی آئی۔ ان تحقیقی نتائج سے اس امر کی تصدیق ہوئی کہ جذبات پر کنٹرول (Emotional Control) کے لیے مراقبہ ایک بہت مفید و موثر ایکسرسائز ہے۔

مراقبے کی وجہ سے بیماریوں کے خلاف جسم کے مدافعتی نظام (Immune System) کو تقویت ملتی ہے۔ مراقبہ سے جلد کی حساسیت (Skin Sensitivity) میں کمی بھی نوٹ کی گئی ہے۔ مراقبے سے آدمی کی تخلیقی صلاحیت (Creativity)بھی بیدار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وجدان (Intuition)کی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔ (جاری ہے)

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 12 مارچ 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گزشتہ سے پیوستہ)

مراقبہ کیا ہے۔۔۔۔۔؟مزید چند معروضات:

انسانی ذہن بے شمار صلاحیتوں اوران صلاحیتوں سے کام لینے کے لیے نہایت اعلیٰ استعداد کا حامل ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اکثر لوگ اپنی کئی صلاحیتوں سے واقف ہی نہیں۔ ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو اپنی صلاحیتوں سے تو واقف ہیں لیکن وہ ان سے کام لینے کی استعداد کو متحرک (Activate) نہیں کرپاتے۔ مراقبہ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آدمی اپنی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کے قابل ہوسکتا ہے۔

مراقبہ ذہن کے ان حصوں کو متحرک کرتا ہے جن کا تعلق سوچ بچار، یادداشت، ترتیب وتوازن، فہم وفراست ، تخلیقی امور، حرکت وغیرہ سے ہے۔ ان مفید اثرات کے پیش نظر:

طالب علم بہتر گریڈ کے حصول کے لیے مراقبہ سے فائدہ اْٹھا سکتے ہیں۔ خواتین ِخانہ اپنی تخلیقی سوچ (Creativity) کو اجاگر کرکے اپنے گھر کی آرائش وزیبائش کے ساتھ گھر کے ماحول کو پرسکون بنانے کے لیے مراقبہ سے مدد لے سکتی ہیں۔ مختلف پروفیشنز سے وابستہ افراد مثلاً اساتذہ، ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، بینکار، بزنس ایگزیکٹیو اور دیگر شعبوں سے متعلق حضرات وخواتین ذہنی سکون، یکسوئی، فہم وفراست میں اضافے اور قوت کار کی بہتری کے لیے مراقبہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

قلب، نظام ِدوران ِخون، اینڈوکرائن نظام وغیرہ پر اچھے اثرات کی وجہ سے مراقبہ صحت کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ دوران مرض جلد شفایابی کے لیے مراقبہ معاون ہے۔ حالت صحت میں مختلف جسمانی نظاموں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ جلد کے لیے بھی مفید اثرات کا باعث بنتا ہے۔ جلد کی شفافیت، چہرے پر نکھار اور کشش وجاذبیت کے لیے مراقبے سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔ کم خوابی یا بے خوابی میں بھی مراقبہ مفید ہے۔ ٹھیک طرح مراقبہ کرنے سے گہری اور پرسکون نیند آتی ہے۔

راہِ سلوک کے مسافر خود اپنی ذات سے آگہی کے لیے، اس کائنات کے رازوں کو سمجھنے کے لیے اور خالق کائنات کے عرفان کے لیے مراقبے سے مدد لیتے ہیں۔

غرض جسم کے معاملات ہوں یا روح کے، مادی دنیا ہو یا روحانی عالم مراقبہ ہر جگہ کسی نہ کسی طرح مفید ومعاون ہے۔

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 19 مارچ 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

آپ اپنے لیے کسی بھی منزل کا انتخاب کرتے ہیں تو اس منزل تک پہنچنے کے لیے مختلف راستے آپ کے سامنے ہوں گے۔ زندگی کے سفر کو آسان بنانے، راستہ چلتے ہوئے قدموں کو درست سمت میں رکھنے، دوران سفر تھکن سے بچنے اور ذہنی سکون کے لیے مراقبہ ایک اچھا مددگار ہے۔

مراقبہ سے مدد لینے کے لیے مندرجہ ذیل اُمور کا خیال رکھنا ہوگا۔

-1ارادہ -    2مقصد کا تعین    -3وقت کا انتخاب

-4غذائی معمولات کا جائزہ اور حسب ضرورت ردّوبدل۔

-5لباس کا جائزہ اور حسب ضرورت ردوبدل۔

-1ارادہ :اس دنیا میں انسان کے ہر عمل (Action) کی بنیاد ’’خیال‘‘ہے۔ کسی عمل کا خیال آتا ہے تو آدمی اس کام کے لیے فعال ہوتا ہے یا پھر اس خیال کو نظرانداز کردیتا ہے۔

’’خیال ‘‘ کیا ہے…؟ خیال! انسان کے لیے قدرت کی جانب سے کیا جانے والا ایک حیرت انگیز اہتمام ہے۔ کوئی انسان کسی خیال پر عمل کرنا چاہے تو پھر اگلا مرحلہ ہے ارادہ۔

کسی بھی کام کے اچھے یا خراب نتیجے کا انحصار اس کام کے لیے کیے گئے ارادے پر بھی ہے۔ ارادہ مضبوط ہوگا تو اس کام میں انسان کی دل چسپی اور توجہ زیادہ ہوگی۔ ارادہ کم زور ہوگا تو کام میں انسان کی دل چسپی بھی بس نام کی ہی ہوگی۔ ارادے کی مضبوطی انسان کو عمل کے لیے جذبہ اور طاقت فراہم کرتی ہے۔

مراقبہ کے لیے بھی پہلا مرحلہ ارادہ ہے۔

آپ مراقبہ کرنا چاہتے ہیں…؟ آپ کا یہ چاہنا خوش آئند ہوسکتا ہے لیکن اس چاہنے کو عملی شکل دینے کے لیے ایک مضبوط ارادے کی ضرورت ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کسی راہ پر چلنے اور کسی منزل کو پانے کے لیے صرف چاہنا یا خواہش کرنا ہی کافی نہیں ہوتا۔ جو لوگ صرف خواہشات تک ہی محدود رہتے ہیں، ان کی خواہشات ان کے لیے ایک قید خانہ بن جاتی ہیں، جو لوگ اپنی خواہشات کو عملی اقدام سے جوڑ دیتے ہیں جلد یا بدیر انہیں کام یابی ضروری ملتی ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوشش تو کسی ایک خاص مقصد کے لیے کی گئی لیکن راہ میں مزید کئی کامیابیاں بھی مل گئیں۔ اس سے یہ حقیقت آشکارا ہوئی کہ کسی ایک کام کے لیے عملی جدوجہد دیگر کئی کام یابیوں کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔اس حقیقت کو شاعرخواجہ حیدرعلی آتش نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے..

سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے

ہزار ہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہے

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 26 مارچ 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

مقصد کا تعین:

کسی بھی کام کو شروع کرتے وقت اس کام یا کوشش کا مقصد بالکل واضح ہونا چاہیے۔

یہ بات بھی عام مشاہدے میں ہے کہ اکثر لوگ اپنی کوششوں کو کسی نہ کسی مقصد سے تو وابستہ قرار دیتے ہیں لیکن اس مقصد کے حاصل سے بے خبر یا بے پروا ہوتے ہیں۔ اس کی نہایت واضح مثال ہمارے معاشرے میں تعلیم کے عمومی اثرات ہیں۔

یہ بات ہمارے سامنے ہے کہ ہمارے ہاں مختلف مضامین میں گریجویشن کرنے والے بے شمار طلبہ وطالبات اپنے اپنے مضمون میں کتنی قابلیت کے حامل ہیں۔ اب ان طلبہ وطالبات نے یہ مقصد تو حاصل کرلیا کہ وہ تعلیم یافتہ یا ڈگری ہولڈر کہلائیں لیکن تعلیم کا عمل ان کی قابلیت میں اضافہ کا باعث ہو اور اس عمل سے ان کی شخصیت کی تعمیر ہو، اُسے انہوں نے بالکل نظرانداز کردیا، نتیجتاً ڈگری ہولڈر تو ہزاروں لاکھوں ہوگئے لیکن معاشرے کو حقیقی معنوں میں قابل افراد دست یاب نہ ہوپائے۔

کسی بھی کوشش کے پیچھے مقصد اور اس مقصد سے وابستہ نتائج زیادہ سے زیادہ واضح ہونا چاہیں۔

آپ مراقبہ کرنا چاہیں تو پہلے یہ طے کیجیے کہ مراقبہ آپ کیوں کرنا چاہتے ہیں۔ مراقبہ کئی مقاصد کے حصول کے لیے کیا جاسکتا ہے، مثال کے طور پر:

مثبت طرزفکر(Positive Thinking)

ذہنی یا اعصابی دباؤ کا مقابلہ (Stress Management)، جھنجھلاہٹ، غصہ وغیرہ پرکنٹرول(Control on Emotions) ،خوف اور وسوسوں (Phobias) سے نجات، ذہنی یکسوئی، گہری اور پرسکون نیند، حصول علم اور تفہیم کی صلاحیت کی بیداری (Comprehension) ، قوت مدافعت کی بہتری، سچے خواب، چھٹی حِس کی صلاحیت کو پروان چڑھانا، روحانی صلاحیتوں کی بیداری۔

غرض یہ کہ جسمانی ذہنی یا روحانی مقاصد کی ایک طویل فہرست ہی سے اپنے ذوق اور ضرورت کے مطابق آپ کسی ایک یا زاید مقاصد کے لیے مراقبے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ایک طالب علم پڑھتے وقت ذہنی یکسوئی اور تفہیم کی صلاحیت کو مراقبہ کے ذریعہ بہتر بنا سکتا ہے۔

کسی مرض میں مبتلا مریض مثلاً ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس یا کسی نفسیاتی مرض میں مبتلا شخص مراقبے کے ذریعہ شفایابی کے عمل کو تیز کرسکتا ہے۔ خواتین یا مرد مراقبہ کے ذریعہ اپنی شخصیت کو زیادہ پُرکشش بنا سکتے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ یہ سب کیسے ہوگا…؟

اس کا انحصار مراقبہ میں آپ کی دل چسپی، مراقبہ کے لیے صحیح طریقۂ کار اختیار کرنے اور چند دیگر امور پر ہے۔ جن کا تذکرہ آئندہ ہوگا۔

(جاری ہے)

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 2 اپریل 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

-3وقت کا انتخاب:

یہ تو ایک عام فہم بات ہے کہ مختلف کاموں کے لیے مختلف اوقات مخصوص ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ورزش کے لیے بہترین وقت صبح کا ہے۔ دوپہر کو ورزش نہیں کرنی چاہیے۔

مراقبہ دن یا رات میں کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے۔ تاہم مناسب ہوگا کہ اس کے لیے صبح سویرے یا رات سونے سے پہلے کا وقت مقرر کرلیا جائے۔ کئی حضرات و خواتین صبح اْٹھ کر فوراً کام کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں اور ورزش، مراقبہ یا ایسی اور کسی سرگرمی کے لیے وقت نہیں نکال سکتے۔ ایسے حضرات وخواتین دوپہر، شام یا رات میں مراقبہ کرسکتے ہیں۔ مراقبہ کے لیے دن میں حسب سہولت کوئی بھی وقت مقرر کرلیں۔ اس وقت کی پابندی کی جائے۔

مراقبہ کا دورانیہ کیا ہو…؟

مراقبہ کے دورانیہ اور مدت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس مقصد کے لیے مراقبہ کرنا چاہتے ہیں۔

اسٹریس، ٹینشن، نیند کی کمی یا ٹوٹ ٹوٹ کر نیند آنے کی شکایت، مختلف امراض کی پچیدگیوں سے بچاؤ، قوت مدافعت کی بہتری، جسمانی صحت کی بحالی ، جلد کی صفائی اور جلد کی چمک دمک میں اضافے جیسے مقاصد ہوں یا ذہنی صلاحیتوں میں اضافے، یادداشت کی بہتری، سچے خواب کی صلاحیت بڑھانے، چھٹی حس کی بیداری، وجدان کے ذریعے فہم وفراست اور تخلیقی صلاحیتوں کو فائدہ پہنچانا جیسے مقاصد ہوں یا

کشف والہام اور دیگرروحانی مقاصد ہوں!

ان سب کے لیے مراقبہ کے دورانیے اور مدت کا تعین علیحدہ علیحدہ ہوگا۔

میرے مشاہدات کے مطابق زیادہ تر خواتین وحضرات نے ذہنی سکون، بہتر نیند ، جسمانی صحت کی بہتری، حسن وکشش میں اضافے کے لیے مراقبہ سے استفادہ کرنا چاہا۔ ان مقاصد کے لیے مراقبہ کا دورانیہ روزانہ کم ازکم بیس منٹ ہونا مناسب ہے۔

مدت: ایک اہم سوال یہ ہے کہ مراقبہ کتنے عرصے تک کیا جائے؟

اس کا انحصار مراقبے کے مقصد اور مراقبہ کرنے والے کی اپنی دل چسپی اور استعداد پر ہے۔ یہ مدت چند ہفتے بھی ہوسکتی ہے اور چند ماہ بھی۔ کسی کام کو بطورعلاج کیا جائے تو اس سے اکتاہٹ یا بوریت کا احساس بھی جلد ہی غالب آسکتا ہے لیکن اگر کوئی کام شوق اور جذبے کے ساتھ کیا جائے تو اس کام سے وابستگی میں خوشی اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ کئی لوگوں نے بطور علاج چند ہفتوں کے لیے مراقبہ شروع کیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے جن مسائل کی وجہ سے مراقبہ شروع کیا تھا وہ مسائل بھی بفضل تعالیٰ حل ہوگئے لیکن مسائل حل ہوجانے کے باوجود انہوں نے مراقبہ جاری رکھا کیوںکہ مراقبہ ان کے لیے ایک وقتی ضرورت سے بڑھ کر ایک جذبے (Passion) کی حیثیت اختیار کرگیا تھا۔

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 9 اپریل 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

-3 غذائی معمولات کا جائزہ اور حسبِ ضرورت ردو بدل:

انسان کے ذہن وجسم پر مراقبہ کے نہایت مفید اثرات دراصل انسان کے لیے فطرت کی نوازشات اور انعام کی حیثیت رکھتے ہیں۔

مراقبہ سے بہتر طور پر استفادے کے لیے ضروری ہے کہ مراقبہ کرتے ہوئے ہم خود کو فطرت سے قریب کرنا شروع کردیں۔ اس کام کی ابتداء ہمیں غذائی اجزاء اور خورونوش کے معمولات کے جائزے سے کرنا چاہیے۔

انسان کی غذا اور دیگر ضروریات کے بارے میں فطرت کا منشاء سمجھنے کے لیے جسم انسانی کے مختلف نظاموں پر غور کرنا چاہیے۔ انسان کے نظام ہضم Digestive Systemکے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ انسانی غذا کا بڑا حصہ سبزیوں، دالوں، چاول، پھلوں اور دودھ پر مشتمل ہونا چاہیے۔ ہماری غذا میں گوشت کی مقدار کم ہونی چاہیے۔ گوشت کے ذریعے جسم میں پروٹین ملتے ہیں لیکن صرف گوشت میں ہی نہیں بلکہ کئی دالوں اور بعض سبزیوں میں بھی وافر مقدار میں پروٹین ہوتے ہیں۔

ہم اپنی غذائی خواہشات اور عادتوں کا جائزہ لیں تو پتا چلتا ہے کہ ہمارے کھانوں میں گوشت کا استعمال غیرضروری حد تک زیادہ ہے۔ بعض افراد تو کھانوں میں صرف وہ ڈشز ہی پسند کرتے ہیں جن میں گوشت ہو اور سبزیاں نہ ہوں۔

مراقبہ کسی بھی مقصد کے لیے کیا جائے بہتر نتائج کے لیے مراقبہ کی ابتدا میں ہی اپنے غذائی معمولات کا جائزہ لے لیا جائے۔ جہاں اس معمول میں ردوبدل کی ضرورت ہو وہ کرلیا جائے۔

عام طور پر بھی اس بات کا خیال رکھیے کہ آپ کی غذا میں گوشت کی مقدار کم اور سبزیوں، دال، چاول اور پھلوں کی مقدار زیادہ ہو، مناسب غذائیت کے حصول کے لیے مائع اشیاء میں دودھ کے استعمال پر غور کیجیے۔

انسان کا بہت گہرا تعلق مٹی اور پانی کے ساتھ ہے۔ یوں سمجھیے کہ پانی زندگی ہے اور مٹی اس زندگی کی نمو کا ذریعہ ہے۔ فطرت سے قربت بڑھانے میں مٹی اور پانی بہت مددگار ہیں۔

پانی زیادہ پیجیے اور پانی پینے کے لیے مٹی کے برتن زیادہ استعمال کیجیے۔ پانی پیتے ہوئے مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو فرحت وتسکین کے احساس سے سرشار کردیتی ہے۔ پینے کے پانی کو مٹی کے صراحی یا مٹکے میں رکھیے اور پانی پینے کے لیے مٹی کا پیالہ یا گلاس استعمال کےجیس۔

مٹی اور پانی کا اتنا سا ملاپ ہی آپ کو فطرت کے قریب لانے میں بہت معاون ہوگا۔

یہ سطور پڑھتے ہوئے ہوسکتا ہے کہ آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ مراقبہ کرنے کے لیے اتنے جتن کون کرے … لیکن اگر آپ مراقبہ نہ کررہے ہوں تب بھی اپنی صحت کی بہتری اور اپنی جسمانی وذہنی صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کو اپنے غذائی معمولات کا جائزہ لے کر حسبِ ضرورت تبدیلیوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 16 اپریل 2017]

=======================

مراقبے کے اثرات

(گذشتہ سے پیوستہ)

-5 لباس کا جائزہ اور حسب ضرورت ردوبدل:

اچھا لباس انسان کی شخصیت کو چارچاند لگا دیتا ہے۔ خواتین تو لباس کے معاملے میں بہت ہی حساس ہوتی ہیں۔ خواتین کی منفرد نظر آنے کی خواہش کی سب سے زیادہ تکمیل ملبوسات کے ذریعہ ہی ہوتی ہے۔ بعض مرد بھی لباس کے معاملے میں اپنے شوق اور اعلیٰ ذوق کا اظہار کرتے ہیں۔

لباس انسان کے ذوق کا عکاس ہوتا ہے۔ لباس کسی حد تک انسان کے موڈ پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔

فطرت سے قربت یا دوری میں لباس کا بھی حصہ ہے۔ مراقبہ سے زیادہ فائدہ پانے کے لیے بہتر ہوگا کہ ہمارے ملبوسات میں کاٹن کا حصہ زیادہ ہو۔ گرمیوں میں مصنوعی ریشے سے تیارکردہ لباس کم سے کم اور سوتی کپڑے کے ملبوسات جب کہ سردیوں میں سوتی اور اونی ملبوسات استعمال کیے جائیں۔

[روشن راستہ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اتوار 23 اپریل 2017]


روشن راستہ ، روزنامہ ایکسپریس سنڈے میگزین

5 مارچ 2017ء تا 23 اپریل 2017ء  

مراقبہ کیا ہے؟
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی